EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دور تک فضاؤں میں
یہ کشیدگی کیوں ہے

شاہد عزیز




اس رنگ بدلتی دنیا میں پہچان بڑی ہی مشکل ہے
یہ کس کو خبر ہے اے شاہدؔ کس بھیس میں کون لٹیرا ہے

شاہد غازی




ماجھی نے ڈبویا ہے لہروں نے اچھالا ہے
گردش کے سمندر کا دستور نرالا ہے

شاہد غازی




ماجھی نے ڈبویا ہے لہروں نے اچھالا ہے
گردش کے سمندر کا دستور نرالا ہے

شاہد غازی




مفلسوں کی بستی کو بیکسی نے گھیرا ہے
ہر طرف اداسی ہے ظلمتوں کا ڈیرا ہے

شاہد غازی




تیری فیاضی کے تھے چرچے بہت میں نے سنے
پھر بھی تیرے میکدے سے تشنہ کام آیا ہوں میں

شاہد غازی




تیری فیاضی کے تھے چرچے بہت میں نے سنے
پھر بھی تیرے میکدے سے تشنہ کام آیا ہوں میں

شاہد غازی