EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی نے دیکھ لیا تھا جو ساتھ چلتے ہوئے
پہنچ گئی ہے کہاں جانے بات چلتے ہوئے

شہباز خواجہ




کتنے گلشن کہ سجے تھے مرے اقرار کے نام
کتنے خنجر کہ مری ایک نہیں پر چمکے

شہباز خواجہ




کتنے گلشن کہ سجے تھے مرے اقرار کے نام
کتنے خنجر کہ مری ایک نہیں پر چمکے

شہباز خواجہ




متاع جاں ہیں مری عمر بھر کا حاصل ہیں
وہ چند لمحے ترے قرب میں گزارے ہوئے

شہباز خواجہ




مجھے یہ ضد ہے کبھی چاند کو اسیر کروں
سو اب کے جھیل میں اک دائرہ بنانا ہے

شہباز خواجہ




مجھے یہ ضد ہے کبھی چاند کو اسیر کروں
سو اب کے جھیل میں اک دائرہ بنانا ہے

شہباز خواجہ




سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے
اب آسمان تلک راستہ بنانا ہے

شہباز خواجہ