لہو سے میں نے لکھا تھا جو کچھ دیوار زنداں پر
وہ بجلی بن کے چمکا دامن صبح گلستاں پر
سیماب اکبرآبادی
ماضیٔ مرحوم کی ناکامیوں کا ذکر چھوڑ
زندگی کی فرصت باقی سے کوئی کام لے
سیماب اکبرآبادی
ماضیٔ مرحوم کی ناکامیوں کا ذکر چھوڑ
زندگی کی فرصت باقی سے کوئی کام لے
سیماب اکبرآبادی
میں دیکھتا ہوں آپ کو حد نگاہ تک
لیکن مری نگاہ کا کیا اعتبار ہے
سیماب اکبرآبادی
مرکز پہ اپنے دھوپ سمٹتی ہے جس طرح
یوں رفتہ رفتہ تیرے قریب آ رہا ہوں میں
سیماب اکبرآبادی
مری دیوانگی پر ہوش والے بحث فرمائیں
مگر پہلے انہیں دیوانہ بننے کی ضرورت ہے
سیماب اکبرآبادی
مری دیوانگی پر ہوش والے بحث فرمائیں
مگر پہلے انہیں دیوانہ بننے کی ضرورت ہے
سیماب اکبرآبادی