EN हिंदी
جانے اس نے کیا دیکھا شہر کے منارے میں | شیح شیری
jaane usne kya dekha shahr ke manare mein

غزل

جانے اس نے کیا دیکھا شہر کے منارے میں

ثروت حسین

;

جانے اس نے کیا دیکھا شہر کے منارے میں
پھر سے ہو گیا شامل زندگی کے دھارے میں

اسم بھول بیٹھے ہم جسم بھول بیٹھے ہم
وہ ہمیں ملی یارو رات اک ستارے میں

اپنے اپنے گھر جا کر سکھ کی نیند سو جائیں
تو نہیں خسارے میں میں نہیں خسارے میں

میں نے دس برس پہلے جس کا نام رکھا تھا
کام کر رہی ہوگی جانے کس ادارے میں

موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں