EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جو تیرے گنہ بخشے گا واعظ وہ مرے بھی
کیا تیرا خدا اور ہے بندہ کا خدا اور

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی




کافر ہو پھر جو شرع کا کچھ بھی کرے خیال
جب جام بھر کے ہاتھ سے یار اپنے دے شراب

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی




ملک الموت موذن ہے مرا وصل کی رات
دم نکل جاتا ہے جب وقت اذاں آتا ہے

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی




نہ لڑاؤ نظر رقیبوں سے
کام اچھا نہیں لڑائی کا

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی




قشقہ نہیں پیشانی پہ اس ماہ جبیں کے
اللہ نے یہ حسن کے خرمن کو ہے چانکا

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی




شاید مزاج ہم سے مکدر ہے یار کا
لکھا ہے اس نے ہم کو بہ خط غبار خط

منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی




ادب بخشا ہے ایسا ربط الفاظ مناسب نے
دو زانو ہے مری طبع رسا ترکیب اردو سے

منشی خیراتی لال شگفتہ