EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مجھ سے بہت قریب ہے تو پھر بھی اے منیرؔ
پردہ سا کوئی میرے ترے درمیاں تو ہے

منیر نیازی




منیرؔ اچھا نہیں لگتا یہ تیرا
کسی کے ہجر میں بیمار ہونا

منیر نیازی




منیرؔ اس خوب صورت زندگی کو
ہمیشہ ایک سا ہونا نہیں ہے

منیر نیازی




منیرؔ اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ

منیر نیازی




نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں

منیر نیازی




پوچھتے ہیں کہ کیا ہوا دل کو
حسن والوں کی سادگی نہ گئی

منیر نیازی




قبائے زرد پہن کر وہ بزم میں آیا
گل حنا کو ہتھیلی میں تھام کر بیٹھا

منیر نیازی