جسے دیکھو غزل پہنے ہوئے ہے
بہت سستا یہ زیور وہ گیا ہے
وکاس شرما راز
جن کا سوجھا نہ کچھ جواب ہمیں
ان سوالوں پہ ہنس دیئے ہم لوگ
وکاس شرما راز
عشق بینائی بڑھا دیتا ہے
جانے کیا کیا نظر آتا ہے مجھے
وکاس شرما راز
ارادہ تو نہیں ہے خودکشی کا
مگر میں زندگی سے خوش نہیں ہوں
وکاس شرما راز
ہمارے درمیاں جو اٹھ رہی تھی
وہ اک دیوار پوری ہو گئی ہے
وکاس شرما راز
گھر میں وہی پیلی تنہائی رہتی ہے
دیواروں کے رنگ بدلتے رہتے ہیں
وکاس شرما راز
فقط زنجیر بدلی جا رہی تھی
میں سمجھا تھا رہائی ہو گئی ہے
وکاس شرما راز
ایک کرن پھر مجھ کو واپس کھینچ گئی
میں بس جسم سے باہر آنے والا تھا
وکاس شرما راز
ایک برس اور بیت گیا
کب تک خاک اڑانی ہے
وکاس شرما راز