EN हिंदी
نذیر قیصر شیاری | شیح شیری

نذیر قیصر شیر

17 شیر

اب کے بار میں تجھ سے ملنے نہیں آیا
تجھ کو اپنے ساتھ لے جانے آیا ہوں

نذیر قیصر




کبھی کرنا ہو اندازہ جب اپنے درد کا مجھ کو
میں اس بے درد کے دل کو دکھا کر دیکھا لیتا ہوں

نذیر قیصر




جب وہ ساتھ ہوتا ہے
ہم اکیلے ہوتے ہیں

نذیر قیصر




چلتے چلتے میں اس کو گھر لے آیا
وہ بھی اپنا ہاتھ چھڑانا بھول گیا

نذیر قیصر




بکھر کے جاتا کہاں تک کہ میں تو خوشبو تھا
ہوا چلی تھی مجھے اپنے ہم رکاب لیے

نذیر قیصر




بس ہم دونوں زندہ ہیں
باقی دنیا فانی ہے

نذیر قیصر




برس رہی تھی بارش باہر
اور وہ بھیگ رہا تھا مجھ میں

نذیر قیصر




بچے نے تتلی پکڑ کر چھوڑ دی
آج مجھ کو بھی خدا اچھا لگا

نذیر قیصر