EN हिंदी
جاگتے ہیں سوتے ہیں | شیح شیری
jagte hain sote hain

غزل

جاگتے ہیں سوتے ہیں

نذیر قیصر

;

جاگتے ہیں سوتے ہیں
حرف آنکھیں ہوتے ہیں

روشنی کے پیالے میں
انگلیاں ڈبوتے ہیں

صبح جیسی آنکھوں میں
آسمان سوتے ہیں

جیسی نیند ہوتی ہے
ویسے خواب ہوتے ہیں

پینے والے پانی سے
لوگ پاؤں دھوتے ہیں

بارشوں کی راتوں کے
دن عجیب ہوتے ہیں

دھوپ جیسی چڑیا کے
سائے پر بھگوتے ہیں

جب وہ ساتھ ہوتا ہے
ہم اکیلے ہوتے ہیں