ساقی وہ خاص طور کی تعلیم دے مجھے
اس میکدے میں جاؤں تو پیر مغاں رہوں
مضطر خیرآبادی
صدمہ بت کافر کی محبت کا نہ پوچھو
یہ چوٹ تو کعبے ہی کے پتھر سے لگی ہے
مضطر خیرآبادی
صبح تک کون جئے گا شب تنہائی میں
دل ناداں تجھے امید سحر ہے بھی تو کیا
مضطر خیرآبادی
سنو گے حال جو میرا تو داد کیا دو گے
یہی کہو گے کہ جھوٹا ہے تو زمانے کا
مضطر خیرآبادی
صورت تو ایک ہی تھی دو گھر ہوئے تو کیا ہے
دیر و حرم کی بابت جھگڑے فضول ڈالے
مضطر خیرآبادی
تڑپ ہی تڑپ رہ گئی صرف باقی
یہ کیا لے لیا میرے پہلو سے تو نے
مضطر خیرآبادی
تمنا اک طرح کی جان ہے جو مرتے دم نکلے
جدائی اک طرح کی موت ہے جو جیتے جی آئے
مضطر خیرآبادی
طریق یاد ہے پہلے سے دل لگانے کا
اسی کا میں بھی ہوں مجنوں تھا جس گھرانے کا
مضطر خیرآبادی
طریق یاد ہے پہلے سے دل لگانے کا
اسی کا میں بھی ہوں مجنوں تھا جس گھرانے کا
مضطر خیرآبادی