EN हिंदी
مرزارضا برق ؔ شیاری | شیح شیری

مرزارضا برق ؔ شیر

22 شیر

اذاں دی کعبہ میں ناقوس دیر میں پھونکا
کہاں کہاں تجھے عاشق ترا پکار آیا

مرزارضا برق ؔ




اثر زلف کا برملا ہو گیا
بلاؤں سے مل کر بلا ہو گیا

مرزارضا برق ؔ




اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے

مرزارضا برق ؔ




اگر حیات ہے دیکھیں گے ایک دن دیدار
کہ ماہ عید بھی آخر ہے ان مہینوں میں

مرزارضا برق ؔ