EN हिंदी
اثر زلف کا برملا ہو گیا | شیح شیری
asar zulf ka barmala ho gaya

غزل

اثر زلف کا برملا ہو گیا

مرزارضا برق ؔ

;

اثر زلف کا برملا ہو گیا
بلاؤں سے مل کر بلا ہو گیا

جنوں لے کے ہم راہ آئی بہار
نئے سر سے پھر ولولا ہو گیا

دیا غیر نے بھی دل آخر اسے
مجھے دیکھ کر من چلا ہو گیا

سمائی دل تنگ کی دیکھیے
کہ عالم میں ثابت خلا ہو گیا

تعلی زمیں سے جو نالوں نے کی
فلک پر عیاں زلزلہ ہو گیا

ہوا قتل بے جرم میں جا کے برقؔ
وہ کوچہ مجھے کربلا ہو گیا