EN हिंदी
مرزا اطہر ضیا شیاری | شیح شیری

مرزا اطہر ضیا شیر

15 شیر

میری آنکھوں سے بھی اک بار نکل
دیکھوں میں تیری روانی پانی

مرزا اطہر ضیا




مجھ میں تھوڑی سی جگہ بھی نہیں نفرت کے لیے
میں تو ہر وقت محبت سے بھرا رہتا ہوں

مرزا اطہر ضیا




نہ انتظار کرو کل کا آج درج کرو
خموشی توڑ دو اور احتجاج درج کرو

مرزا اطہر ضیا




تمام شہر میں بکھرا پڑا ہے میرا وجود
کوئی بتائے بھلا کس طرح چنوں خود کو

مرزا اطہر ضیا




تیری دہلیز پہ اقرار کی امید لیے
پھر کھڑے ہیں ترے انکار کے مارے ہوئے لوگ

مرزا اطہر ضیا




تو نے اے وقت پلٹ کر بھی کبھی دیکھا ہے
کیسے ہیں سب تری رفتار کے مارے ہوئے لوگ

مرزا اطہر ضیا