EN हिंदी
میں اپنے جسم کی دیوار میں چنوں خود کو | شیح شیری
main apne jism ki diwar mein chunun KHud ko

غزل

میں اپنے جسم کی دیوار میں چنوں خود کو

مرزا اطہر ضیا

;

میں اپنے جسم کی دیوار میں چنوں خود کو
پھر اپنے آپ سے باتیں کروں سنوں خود کو

تمام شہر میں بکھرا پڑا ہے میرا وجود
کوئی بتائے بھلا کس طرح چنوں خود کو

نکل پڑا ہوں میں ہم زاد ڈھونڈنے اپنا
لگا کے بیٹھا ہوا ہوں عجب جنوں خود کو

مرے وجود کے سب تانے بانے الجھے ہیں
کدھر کدھر سے میں سلجھاؤں اور بنوں خود کو

وہ چیز کیا ہے کہ جس کی تلاش میں اطہرؔ
ادھیڑ ادھیڑ کے اپنا بدن دھنوں خود کو