EN हिंदी
مظہر امام شیاری | شیح شیری

مظہر امام شیر

24 شیر

بستیوں کا اجڑنا بسنا کیا
بے جھجک قتل عام کرتا جا

مظہر امام




عصر نو مجھ کو نگاہوں میں چھپا کر رکھ لے
ایک مٹتی ہوئی تہذیب کا سرمایہ ہوں

مظہر امام




اکثر ایسا بھی محبت میں ہوا کرتا ہے
کہ سمجھ بوجھ کے کھا جاتا ہے دھوکا کوئی

مظہر امام




اب اس کو سوچتے ہیں اور ہنستے جاتے ہیں
کہ تیرے غم سے تعلق رہا ہے کتنی دیر

مظہر امام




اب تو کچھ بھی یاد نہیں ہے
ہم نے تم کو چاہا ہوگا

مظہر امام




اب کسی راہ پہ جلتے نہیں چاہت کے چراغ
تو مری آخری منزل ہے مرا ساتھ نہ چھوڑ

مظہر امام