EN हिंदी
کرشن بہاری نور شیاری | شیح شیری

کرشن بہاری نور شیر

12 شیر

وہ تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہا
سب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے

کرشن بہاری نور




یہی ملنے کا سمے بھی ہے بچھڑنے کا بھی
مجھ کو لگتا ہے بہت اپنے سے ڈر شام کے بعد

کرشن بہاری نور




زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں
اور کیا جرم ہے پتا ہی نہیں

کرشن بہاری نور