EN हिंदी
جاوید شاہین شیاری | شیح شیری

جاوید شاہین شیر

14 شیر

کچھ زمانے کی روش نے سخت مجھ کو کر دیا
اور کچھ بے درد میں اس کو بھلانے سے ہوا

جاوید شاہین




میں نے دیکھا ہے چمن سے رخصت گل کا سماں
سب سے پہلے رنگ مدھم ایک کونے سے ہوا

جاوید شاہین




مزہ تو جب ہے اداسی کی شام ہو شاہیںؔ
اور اس کے بیچ سے شام طرب نکل آئے

جاوید شاہین




سمجھ رہا ہے زمانہ ریا کے پیچھے ہوں
میں ایک اور طرح سے خدا کے پیچھے ہوں

جاوید شاہین




تھوڑا سا کہیں جمع بھی رکھ درد کا پانی
موسم ہے کوئی خشک سا برسات سے آگے

جاوید شاہین