EN हिंदी
ابراہیم اشکؔ شیاری | شیح شیری

ابراہیم اشکؔ شیر

21 شیر

دنیا بہت قریب سے اٹھ کر چلی گئی
بیٹھا میں اپنے گھر میں اکیلا ہی رہ گیا

ابراہیم اشکؔ




چلے گئے تو پکارے گی ہر صدا ہم کو
نہ جانے کتنی زبانوں سے ہم بیاں ہوں گے

ابراہیم اشکؔ




بکھرے ہوئے تھے لوگ خود اپنے وجود میں
انساں کی زندگی کا عجب بندوبست تھا

ابراہیم اشکؔ