EN हिंदी
ہادی مچھلی شہری شیاری | شیح شیری

ہادی مچھلی شہری شیر

15 شیر

مرا وجود حقیقت مرا عدم دھوکا
فنا کی شکل میں سرچشمۂ بقا ہوں میں

ہادی مچھلی شہری




تم عزیز اور تمہارا غم بھی عزیز
کس سے کس کا گلا کرے کوئی

ہادی مچھلی شہری




تو ہے بہار تو دامن مرا ہو کیوں خالی
اسے بھی بھر دے گلوں سے تجھے خدا کی قسم

ہادی مچھلی شہری




اس نے اس انداز سے دیکھا مجھے
زندگی بھر کا گلہ جاتا رہا

ہادی مچھلی شہری




اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن
اب دل کو یہ دھڑکا ہے جاؤں تو کدھر جاؤں

ہادی مچھلی شہری




وہ پوچھتے ہیں دل مبتلا کا حال اور ہم
جواب میں فقط آنسو بہائے جاتے ہیں

ہادی مچھلی شہری