مرا وجود حقیقت مرا عدم دھوکا
فنا کی شکل میں سرچشمۂ بقا ہوں میں
ہادی مچھلی شہری
تم عزیز اور تمہارا غم بھی عزیز
کس سے کس کا گلا کرے کوئی
ہادی مچھلی شہری
تو ہے بہار تو دامن مرا ہو کیوں خالی
اسے بھی بھر دے گلوں سے تجھے خدا کی قسم
ہادی مچھلی شہری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اس نے اس انداز سے دیکھا مجھے
زندگی بھر کا گلہ جاتا رہا
ہادی مچھلی شہری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن
اب دل کو یہ دھڑکا ہے جاؤں تو کدھر جاؤں
ہادی مچھلی شہری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
وہ پوچھتے ہیں دل مبتلا کا حال اور ہم
جواب میں فقط آنسو بہائے جاتے ہیں
ہادی مچھلی شہری
ٹیگز:
| آنسو |
| 2 لائنیں شیری |