EN हिंदी
گلنار آفرین شیاری | شیح شیری

گلنار آفرین شیر

13 شیر

کیا بات ہے کیوں شہر میں اب جی نہیں لگتا
حالانکہ یہاں اپنے پرائے بھی وہی ہیں

گلنار آفرین




سفر کا رنگ حسیں قربتوں کا حامل ہو
بہار بن کے کوئی اب تو ہم سفر آئے

گلنار آفرین




وہ چراغ زیست بن کر راہ میں جلتا رہا
ہاتھ میں وہ ہاتھ لے کر عمر بھر چلتا رہا

گلنار آفرین




یہ طلسم موسم گل نہیں کہ یہ معجزہ ہے بہار کا
وہ کلی جو شاخ سے گر گئی وہ صبا کی گود میں پل گئی

گلنار آفرین