EN हिंदी
آنسو بھی وہی کرب کے سائے بھی وہی ہیں | شیح شیری
aansu bhi wahi karb ke sae bhi wahi hain

غزل

آنسو بھی وہی کرب کے سائے بھی وہی ہیں

گلنار آفرین

;

آنسو بھی وہی کرب کے سائے بھی وہی ہیں
ہم گردش دوراں کے ستائے بھی وہی ہیں

کیا بات ہے کیوں شہر میں اب جی نہیں لگتا
حالانکہ یہاں اپنے پرائے بھی وہی ہیں

اوراق دل و جاں پہ جنہیں تم نے لکھا ہے
نغمات الم ہم نے سنائے بھی وہی ہیں

اے جوش جنوں درد کا عالم بھی وہی ہے
اے وحشت جاں درد کے سائے بھی وہی ہیں

دیکھا ہے جنہیں آہ بلب چاک گریباں
ہر داغ الم دل میں چھپائے بھی وہی ہیں

سو رنگ بکھیریں گے محبت کے شگوفے
گلنارؔ چمن میں ہمیں لائے بھی وہی ہیں