اب تو اتنی بھی میسر نہیں مے خانے میں
جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں
the tavern does not even give that much wine to me
that I was wont to waste in the goblet casually
دواکر راہی
عبث الزام مت دو مشکلات راہ کو راہیؔ
تمہارے ہی ارادے میں کمی معلوم ہوتی ہے
دواکر راہی
اگر اے ناخدا طوفان سے لڑنے کا دم خم ہے
ادھر کشتی نہ لے آنا یہاں پانی بہت کم ہے
دواکر راہی
اگر موجیں ڈبو دیتیں تو کچھ تسکین ہو جاتی
کناروں نے ڈبویا ہے مجھے اس بات کا غم ہے
دواکر راہی
عین فطرت ہے کہ جس شاخ پہ پھل آئیں گے
انکساری سے وہی شاخ لچک جائے گی
دواکر راہی
بات حق ہے تو پھر قبول کرو
یہ نہ دیکھو کہ کون کہتا ہے
دواکر راہی
بہت آسان ہے دو گھونٹ پی لینا تو اے راہیؔ
بڑی مشکل سے آتے ہیں مگر آداب مے خانہ
دواکر راہی
غصے میں برہمی میں غضب میں عتاب میں
خود آ گئے ہیں وہ مرے خط کے جواب میں
دواکر راہی
اس دور ترقی کے انداز نرالے ہیں
ذہنوں میں اندھیرے ہیں سڑکوں پہ اجالے ہیں
دواکر راہی