EN हिंदी
بسملؔ  عظیم آبادی شیاری | شیح شیری

بسملؔ  عظیم آبادی شیر

21 شیر

دیکھا نہ تم نے آنکھ اٹھا کر بھی ایک بار
گزرے ہزار بار تمہاری گلی سے ہم

بسملؔ  عظیم آبادی




داستاں پوری نہ ہونے پائی
زندگی ختم ہوئی جاتی ہے

بسملؔ  عظیم آبادی




بسملؔ بتوں کا عشق مبارک تمہیں مگر
اتنے نڈر نہ ہو کہ خدا کا بھی ڈر نہ ہو

بسملؔ  عظیم آبادی