EN हिंदी
عظیم مرتضی شیاری | شیح شیری

عظیم مرتضی شیر

16 شیر

کچھ آپ کا غم کچھ غم جاں کچھ غم دنیا
دامن میں مرے پھول بھی ہیں خار بھی خس بھی

عظیم مرتضی




کچھ نقش تری یاد کے باقی ہیں ابھی تک
دل بے سر و ساماں سہی ویراں تو نہیں ہے

عظیم مرتضی




کیا کیا فراغتیں تھیں میسر حیات کو
وہ دن بھی تھے کہ تیرے سوا کوئی غم نہ تھا

عظیم مرتضی




تنہائی کا سناٹا اور آتی جاتی راتیں
تیری یاد نہ اور کوئی غم پھر بھی نیند نہ آئے

عظیم مرتضی




تجھ سے مل کے بھی تیرا انتظار رہتا ہے
صبح روئے خنداں سے شام زلف برہم تک

عظیم مرتضی




ٹوٹا تو عزیز اور ہوا اہل وفا کو
دل بھی کہیں اس شوخ کا پیماں تو نہیں ہے

عظیم مرتضی




وہی یکسانیت شام و سحر ہے کہ جو تھی
زندگی دست بہ دل خاک بسر ہے کہ جو تھی

عظیم مرتضی