EN हिंदी
اکرم محمود شیاری | شیح شیری

اکرم محمود شیر

15 شیر

ہمیشہ ایک سی حالت پہ کچھ نہیں رہتا
جو آئے ہیں تو کڑے دن گزر بھی جائیں گے

اکرم محمود




مکاں کی کوئی خبر لا مکاں کو کیسے ہو
سفیر روح ابھی جسم کے حصار میں ہے

اکرم محمود




مجھ پہ آساں ہے کہے لفظ کا ایفا کرنا
اس کو مشکل ہے تو وہ اپنی سہولت دیکھے

اکرم محمود




پاؤں اٹھتے ہیں کسی موج کی جانب لیکن
روک لیتا ہے کنارہ کہ ٹھہر پانی ہے

اکرم محمود




ستارہ آنکھ میں دل میں گلاب کیا رکھنا
کہ ڈھلتی عمر میں رنگ شباب کیا رکھنا

اکرم محمود




وقت کہاں رکا بھلا پر یہ کسے گمان تھا
عمر کی زد میں آئے گا تجھ سا پری جمال بھی

اکرم محمود