EN हिंदी
اکھلیش تیواری شیاری | شیح شیری

اکھلیش تیواری شیر

13 شیر

صبح سویرا دفتر بیوی بچے محفل نیندیں رات
یار کسی کو مشکل بھی ہوتی ہے اس آسانی پر

اکھلیش تیواری




تو کیا پلٹ کے وہی دن پھر آنے والے ہیں
کئی دنوں سے ہے دل بے قرار پہلے سا

اکھلیش تیواری




وہ شکل وہ شناخت وہ پیکر کی آرزو
پتھر کی ہو کے رہ گئی پتھر کی آرزو

اکھلیش تیواری




یہیں سے راہ کوئی آسماں کو جاتی تھی
خیال آیا ہمیں سیڑھیاں اترتے ہوئے

اکھلیش تیواری