EN हिंदी
احمد محفوظ شیاری | شیح شیری

احمد محفوظ شیر

22 شیر

دیکھنا ہی جو شرط ٹھہری ہے
پھر تو آنکھوں میں کوئی منظر ہو

احمد محفوظ




دامن کو ذرا جھٹک تو دیکھو
دنیا ہے کچھ اور شے نہیں ہے

احمد محفوظ




چڑھا ہوا تھا وہ دریا اگر ہمارے لیے
تو دیکھتے ہی رہے کیوں اتر نہیں گئے ہم

احمد محفوظ




بچھڑ کے خاک ہوئے ہم تو کیا ذرا دیکھو
غبار جا کے اسی کارواں سے ملتا ہے

احمد محفوظ