EN हिंदी
افضل گوہر راؤ شیاری | شیح شیری

افضل گوہر راؤ شیر

15 شیر

مری نظر تو خلاؤں نے باندھ رکھی تھی
مجھے زمیں سے کہاں آسماں دکھائی دیا

افضل گوہر راؤ




مری تو آنکھ مرا خواب ٹوٹنے سے کھلی
نہ جانے پاؤں دھرا نیند میں کہاں میں نے

افضل گوہر راؤ




تمہیں ہی صحرا سنبھالنے کی پڑی ہوئی ہے
نکل کے گھر سے بھی ہم تو گھر سے بندھے ہوئے ہیں

افضل گوہر راؤ




تو پرندوں کی طرح اڑنے کی خواہش چھوڑ دے
بے زمیں لوگوں کے سر پر آسماں رہتا نہیں

افضل گوہر راؤ




یہاں بھلا کون اپنی مرضی سے جی رہا ہے
سبھی اشارے تری نظر سے بندھے ہوئے ہیں

افضل گوہر راؤ




یہ کیسے خواب کی خواہش میں گھر سے نکلا ہوں
کہ دن میں چلتے ہوئے نیند آ رہی ہے مجھے

افضل گوہر راؤ