EN हिंदी
ابو محمد سحر شیاری | شیح شیری

ابو محمد سحر شیر

14 شیر

مرضی خدا کی کیا ہے کوئی جانتا نہیں
کیا چاہتی ہے خلق خدا ہم سے پوچھیے

ابو محمد سحر




پھر کھلے ابتدائے عشق کے باب
اس نے پھر مسکرا کے دیکھ لیا

ابو محمد سحر




رہ عشق و وفا بھی کوچہ و بازار ہو جیسے
کبھی جو ہو نہیں پاتا وہ سودا یاد آتا ہے

ابو محمد سحر




سحرؔ اب ہوگا میرا ذکر بھی روشن دماغوں میں
محبت نام کی اک رسم بے جا چھوڑ دی میں نے

ابو محمد سحر




تکمیل آرزو سے بھی ہوتا ہے غم کبھی
ایسی دعا نہ مانگ جسے بد دعا کہیں

ابو محمد سحر