اب نہیں جنت مشام کوچہ یار کی شمیم
نکہت زلف کیا ہوئی باد صبا کو کیا ہوا
عبد المجید سالک
چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
چمن میں آئے گی فصل بہاراں ہم نہیں ہوں گے
عبد المجید سالک
حال دل سن کے وہ آزردہ ہیں شاید ان کو
اس حکایت پہ شکایت کا گماں گزرا ہے
عبد المجید سالک
حال دل سن کے وہ آزردہ ہیں شاید ان کو
اس حکایت پہ شکایت کا گماں گزرا ہے
عبد المجید سالک
ہمارے ڈوبنے کے بعد ابھریں گے نئے تارے
جبین دہر پر چھٹکے گی افشاں ہم نہیں ہوں گے
عبد المجید سالک
عشق ہے بے گداز کیوں حسن ہے بے نیاز کیوں
میری وفا کہاں گئی ان کی جفا کو کیا ہوا
عبد المجید سالک
جو انہیں وفا کی سوجھی تو نہ زیست نے وفا کی
ابھی آ کے وہ نہ بیٹھے کہ ہم اٹھ گئے جہاں سے
عبد المجید سالک
مرے دل میں ہے کہ پوچھوں کبھی مرشد مغاں سے
کہ ملا جمال ساقی کو یہ طنطنہ کہاں سے
عبد المجید سالک
نئی شمعیں جلاؤ عاشقی کی انجمن والو
کہ سونا ہے شبستان دل پروانہ برسوں سے
عبد المجید سالک