کیا تباہ تو دلی نے بھی بہت بسملؔ
مگر خدا کی قسم لکھنؤ نے لوٹ لیا
بسمل سعیدی
ٹیگز:
| لکھنؤ |
| 2 لائنیں شیری |
زبان حال سے یہ لکھنؤ کی خاک کہتی ہے
مٹایا گردش افلاک نے جاہ و حشم میرا
چکبست برج نرائن
ٹیگز:
| لکھنؤ |
| 2 لائنیں شیری |
دلی چھٹی تھی پہلے اب لکھنؤ بھی چھوڑیں
دو شہر تھے یہ اپنے دونوں تباہ نکلے
مرزا ہادی رسوا
تراب پائے حسینان لکھنؤ ہے یہ
یہ خاکسار ہے اخترؔ کو نقش پا کہیے
واجد علی شاہ اختر
یہی تشویش شب و روز ہے بنگالے میں
لکھنؤ پھر کبھی دکھلائے مقدر میرا
واجد علی شاہ اختر