EN हिंदी
ہالات شیاری | شیح شیری

ہالات

6 شیر

صبح ہوتے ہی نکل آتے ہیں بازار میں لوگ
گٹھریاں سر پہ اٹھائے ہوئے ایمانوں کی

احمد ندیم قاسمی




یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشاں کرے گی
کیوں ڈھونڈ رہے ہو کسی دیوار کا سایہ

اطہر نفیس




جمع کرتی ہے مجھے رات بہت مشکل سے
صبح کو گھر سے نکلتے ہی بکھرنے کے لیے

جاوید شاہین




مجھ سے زیادہ کون تماشہ دیکھ سکے گا
گاندھی جی کے تینوں بندر میرے اندر

ناظر وحید




حالات سے خوف کھا رہا ہوں
شیشے کے محل بنا رہا ہوں

قتیل شفائی




مرے حالات کو بس یوں سمجھ لو
پرندے پر شجر رکھا ہوا ہے

شجاع خاور