EN हिंदी
بجی شیاری | شیح شیری

بجی

9 شیر

اٹھا جو ابر دل کی امنگیں چمک اٹھیں
لہرائیں بجلیاں تو میں لہرا کے پی گیا

احسان دانش




بجلی چمکی تو ابر رویا
یاد آ گئی کیا ہنسی کسی کی

گویا فقیر محمد




قفس سے آشیاں تبدیل کرنا بات ہی کیا تھی
ہمیں دیکھو کہ ہم نے بجلیوں سے آشیاں بدلا

محضر لکھنوی




ڈرتا ہوں آسمان سے بجلی نہ گر پڑے
صیاد کی نگاہ سوئے آشیاں نہیں

مومن خاں مومن




بجلی گرے گی صحن چمن میں کہاں کہاں
کس شاخ گلستاں پہ مرا آشیاں نہیں

سلام سندیلوی




لہو سے میں نے لکھا تھا جو کچھ دیوار زنداں پر
وہ بجلی بن کے چمکا دامن صبح گلستاں پر

سیماب اکبرآبادی




قفس کی تیلیوں میں جانے کیا ترکیب رکھی ہے
کہ ہر بجلی قریب آشیاں معلوم ہوتی ہے

سیماب اکبرآبادی