خوشی سے یا بہ مجبوری قفس سے آشیاں بدلا
مگر اس وقت جب سارا نظام گلستاں بدلا
قفس سے آشیاں تبدیل کرنا بات ہی کیا تھی
ہمیں دیکھو کہ ہم نے بجلیوں سے آشیاں بدلا
بڑی دشواریاں پیش آئیں منزل تک پہنچنے میں
کبھی یہ کارواں بدلا کبھی وہ کارواں بدلا
غزل
خوشی سے یا بہ مجبوری قفس سے آشیاں بدلا
محضر لکھنوی