اے بندہ پرور اتنا لازم ہے کیا تکلف
اٹھئے غریب خانے چلئے بلا تکلف
ولی اللہ محب
اے دل تجھے کرنی ہے اگر عشق سے بیعت
زنہار کبھو چھوڑیو مت سلسلۂ درد
ولی اللہ محب
ارے او خانہ آباد اتنی خوں ریزی یہ قتالی
کہ اک عاشق نہیں کوچہ ترا ویران سونا ہے
ولی اللہ محب
اشک باری سے غم و درد کی کھیتی باڑی
لہلہی سی نظر آتی ہے ہری رہتی ہے
ولی اللہ محب
بہ معنی کفر سے اسلام کب خالی ہے اے زاہد
نکل سبحے سے رشتہ صورت زنار ہو پیدا
ولی اللہ محب
بہ تسخیر بتاں تسبیح کیوں زاہد پھراتے ہیں
یہ لوہے کے چنے واللہ عاشق ہی چباتے ہیں
ولی اللہ محب
بے عشق جتنی خلق ہے انساں کی شکل میں
نظروں میں اہل دید کے آدم یہ سب نہیں
ولی اللہ محب
چراغ کعبہ و دیر ایک سا ہے چشم حق بیں میں
محبؔ جھگڑا ہے کوری کے سبب شیخ و برہمن کا
ولی اللہ محب
دیر میں کعبے میں میخانے میں اور مسجد میں
جلوہ گر سب میں مرا یار ہے اللہ اللہ
ولی اللہ محب