اچھا ہے کہ صرف عشق کیجے
یہ عمر تو یوں بھی رائیگاں ہے
توصیف تبسم
دیکھنے والی اگر آنکھ کو پہچان سکیں
رنگ خود پردۂ تصویر سے باہر ہو جائیں
توصیف تبسم
دل بیاض عمر کی اوراق گردانی میں ہے
کیا خبر ہے کون سا صفحہ کھلا رہ جائے گا
توصیف تبسم
دل کی بازی ہار کے روئے ہو تو یہ بھی سن رکھو
اور ابھی تم پیار کرو گے اور ابھی پچھتاؤگے
توصیف تبسم
دکھ جھیلو تو جی کڑا ہی رکھنا
دل ہے تو حساب دوستاں ہے
توصیف تبسم
جو بھی نرمی ہے خیالوں میں نہ ہونے سے ہے
خواب آنکھوں سے نکل جائیں تو پتھر ہو جائیں
توصیف تبسم
کون سے دکھ کو پلے باندھیں کس غم کو تحریر کریں
یاں تو درد سوا ہوتا ہے اور بھی عرض حال کے بعد
توصیف تبسم
کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھلتے ہیں
میرے دامن میں لہو ہے تو مہکتا کیا ہے
توصیف تبسم
پاؤں میں لپٹی ہوئی ہے سب کے زنجیر انا
سب مسافر ہیں یہاں لیکن سفر میں کون ہے
توصیف تبسم