EN हिंदी
تاج سعید شیاری | شیح شیری

تاج سعید شیر

6 شیر

ہر اک کا دل موہ لیتی تھی اس کی اک مسکان
یہ مسکان تھی ساتھ اس کے چہرے کی پہچان

تاج سعید




کس نے آ کر ہم کو دی آواز پچھلی رات میں
کون ہم کو چھیڑنے آیا ہے ان لمحات میں

تاج سعید




میں نے ظلمت کے فسوں سے بھاگنا چاہا مگر
میرے پیچھے بھاگتی پھرتی مری رسوائی تھی

تاج سعید




مسئلہ یہ بھی تو ہے اس عہد کا اے جان جاں
کیوں نچھاور جاں کریں کس کے لیے زندہ رہیں

تاج سعید




مجھ سے کنی کاٹ نہ گوری میں ہوں تیری چھایا
میں اک داتا جوگی بن کر تیری گلی میں آیا

تاج سعید




پتا پتا شاخ سے ٹوٹے دروازوں پہ وحشت سی
یارو پریم کتھا میں کس نے درد کی تان ملائی ہے

تاج سعید