EN हिंदी
سرمد صہبائی شیاری | شیح شیری

سرمد صہبائی شیر

3 شیر

سب کی اپنی منزلیں تھیں سب کے اپنے راستے
ایک آوارہ پھرے ہم در بدر سب سے الگ

سرمد صہبائی




اس کے جانے کا یقیں تو ہے مگر الجھن میں ہوں
پھول کے ہاتھوں سے یہ خوش بو جدا کیسے ہوئی

سرمد صہبائی




اس کے ملنے پہ بھی محسوس ہوا ہے سرمدؔ
اس نے دیکھا ہی نہ ہو میں نے بلایا ہی نہ ہو

سرمد صہبائی