EN हिंदी
ساقی امروہوی شیاری | شیح شیری

ساقی امروہوی شیر

8 شیر

در بدر ہونے سے پہلے کبھی سوچا بھی نہ تھا
گھر مجھے راس نہ آیا تو کدھر جاؤں گا

ساقی امروہوی




خواب تھا یا شباب تھا میرا
دو سوالوں کا اک جواب ہوں میں

ساقی امروہوی




کتنے ہی غم نکھرنے لگتے ہیں
ایک لمحے کی شادمانی سے

ساقی امروہوی




مدرسہ میرا میری ذات میں ہے
خود معلم ہوں خود کتاب ہوں میں

ساقی امروہوی




میں اب تک دن کے ہنگاموں میں گم تھا
مگر اب شام ہوتی جا رہی ہے

ساقی امروہوی




مجھ کو کیا کیا نہ دکھ ملے ساقیؔ
میرے اپنوں کی مہربانی سے

ساقی امروہوی




تو نہیں تو ترا خیال سہی
کوئی تو ہم خیال ہے میرا

ساقی امروہوی




زندگی بھر مجھے اس بات کی حسرت ہی رہی
دن گزاروں تو کوئی رات سہانی آئے

ساقی امروہوی