EN हिंदी
منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گزر جاؤں گا | شیح شیری
manzilen lakh kaThin aaen guzar jaunga

غزل

منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گزر جاؤں گا

ساقی امروہوی

;

منزلیں لاکھ کٹھن آئیں گزر جاؤں گا
حوصلہ ہار کے بیٹھوں گا تو مر جاؤں گا

چل رہے تھے جو میرے ساتھ کہاں ہیں وہ لوگ
جو یہ کہتے تھے کہ رستے میں بکھر جاؤں گا

در بدر ہونے سے پہلے کبھی سوچا بھی نہ تھا
گھر مجھے راس نہ آیا تو کدھر جاؤں گا

یاد رکھے مجھے دنیا تری تصویر کے ساتھ
رنگ ایسے تری تصویر میں بھر جاؤں گا

لاکھ روکیں یہ اندھیرے مرا رستہ لیکن
میں جدھر روشنی جائے گی ادھر جاؤں گا

راس آئی نہ محبت مجھے ورنہ ساقیؔ
میں نے سوچا تھا کہ ہر دل میں اتر جاؤں گا