EN हिंदी
ساجد حمید شیاری | شیح شیری

ساجد حمید شیر

5 شیر

ایسی آگ فلک سے برسے گی اک دن
خاک ہوا پانی پتھر جل جائیں گے

ساجد حمید




درد اتنا بھی نہیں ہے کہ چھپا بھی نہ سکوں
بوجھ ایسا بھی نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں

ساجد حمید




منجمد تھا لہو رگ و پے میں
تیری آمد حیات لے آئی

ساجد حمید




رائیگاں ہو رہی تھی تنہائی
تیری یادوں کا کاروبار کیا

ساجد حمید




سمجھ میں وقت کا آیا کرشمہ
نظر خود پر جو ڈالی ہے دنوں بعد

ساجد حمید