ایسا کسی سے جنوں دست و گریباں نہ ہو
چاک گریباں کا بھی چاک گریباں کیا
رضا عظیم آبادی
چلا ہے کعبے کو بت خانے سے رضاؔ یارو
کسی نے ایسا خدائی خراب دیکھا ہے
رضا عظیم آبادی
دیکھی تھی ایک رات تری زلف خواب میں
پھر جب تلک جیا میں پریشان ہی رہا
رضا عظیم آبادی
گر گریباں سیا تو کیا ناصح
سینے کا چاک بن سیا ہی رہا
رضا عظیم آبادی
ہم کو ملی ہے عشق سے اک آہ سوز ناک
وہ بھی اسی کی گرمئ بازار کے لئے
رضا عظیم آبادی
اک دم کے واسطے نہ کیا کیا کیا اے رضاؔ
دیکھا چھپایا توڑا بنایا کہا سنا
رضا عظیم آبادی
الٰہی چشم بد اس سے تو دور ہی رکھیو
کہ مست سخت ہوں میں اور ایاغ نازک تر
رضا عظیم آبادی
عمارت دیر و مسجد کی بنی ہے اینٹ و پتھر سے
دل ویرانہ کی کس چیز سے تعمیر ہوتی ہے
رضا عظیم آبادی
اس چشم و دل نے کہنا نہ مانا تمام عمر
ہم پر خرابی لائی یہ گھر ہی کی پھوٹ پھاٹ
رضا عظیم آبادی