EN हिंदी
رضا عظیم آبادی شیاری | شیح شیری

رضا عظیم آبادی شیر

25 شیر

کعبہ و دیر جدھر دیکھا ادھر کثرت ہے
آہ کیا جانے کدھر گوشۂ تنہائی ہے

رضا عظیم آبادی




ایسا کسی سے جنوں دست و گریباں نہ ہو
چاک گریباں کا بھی چاک گریباں کیا

رضا عظیم آبادی




اس چشم و دل نے کہنا نہ مانا تمام عمر
ہم پر خرابی لائی یہ گھر ہی کی پھوٹ پھاٹ

رضا عظیم آبادی




عمارت دیر و مسجد کی بنی ہے اینٹ و پتھر سے
دل ویرانہ کی کس چیز سے تعمیر ہوتی ہے

رضا عظیم آبادی




الٰہی چشم بد اس سے تو دور ہی رکھیو
کہ مست سخت ہوں میں اور ایاغ نازک تر

رضا عظیم آبادی




اک دم کے واسطے نہ کیا کیا کیا اے رضاؔ
دیکھا چھپایا توڑا بنایا کہا سنا

رضا عظیم آبادی




ہم کو ملی ہے عشق سے اک آہ سوز ناک
وہ بھی اسی کی گرمئ بازار کے لئے

رضا عظیم آبادی




گر گریباں سیا تو کیا ناصح
سینے کا چاک بن سیا ہی رہا

رضا عظیم آبادی




دیکھی تھی ایک رات تری زلف خواب میں
پھر جب تلک جیا میں پریشان ہی رہا

رضا عظیم آبادی