EN हिंदी
راہی معصوم رضا شیاری | شیح شیری

راہی معصوم رضا شیر

5 شیر

دل کی کھیتی سوکھ رہی ہے کیسی یہ برسات ہوئی
خوابوں کے بادل آتے ہیں لیکن آگ برستی ہے

راہی معصوم رضا




ہاں انہیں لوگوں سے دنیا میں شکایت ہے ہمیں
ہاں وہی لوگ جو اکثر ہمیں یاد آئے ہیں

راہی معصوم رضا




اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی

راہی معصوم رضا




یہ چراغ جیسے لمحے کہیں رائیگاں نہ جائیں
کوئی خواب دیکھ ڈالو کوئی انقلاب لاؤ

راہی معصوم رضا




زندگی ڈھونڈھ لے تو بھی کسی دیوانے کو
اس کے گیسو تو مرے پیار نے سلجھائے ہیں

راہی معصوم رضا