EN हिंदी
رفیق خیال شیاری | شیح شیری

رفیق خیال شیر

3 شیر

بات تو جب ہے کہ جذبوں سے صداقت پھوٹے
یوں تو دعویٰ ہے ہر اک شخص کو سچائی کا

رفیق خیال




تفصیل عنایات تو اب یاد نہیں ہے
پر پہلی ملاقات کی شب یاد ہے مجھ کو

رفیق خیال




تم سمندر کے سہمے ہوئے جوش کو میرا پیغام دینا
موسم حبس میں پھر کوئی آج تازہ ہوا چاہتا ہے

رفیق خیال