EN हिंदी
پرکاش فکری شیاری | شیح شیری

پرکاش فکری شیر

5 شیر

جلے مکانوں میں بھوت بیٹھے بڑی متانت سے سوچتے ہیں
کہ جنگلوں سے نکل کے آنے کی کیا ضرورت تھی آدمی کو

پرکاش فکری




جدھر دیکھو لہو بکھرا ہوا ہے
نشانہ کون گولی کا بنا ہے

پرکاش فکری




لرزاں ہے کسی خوف سے جو شام کا چہرہ
آنکھوں میں کوئی خواب پرونے نہیں دیتا

پرکاش فکری




مردہ پڑے تھے لوگ گھروں کی پناہ میں
دریا وفور غیظ سے بپھرا تھا چار سو

پرکاش فکری




یوں تو اپنوں سا کچھ نہیں اس میں
پھر بھی غیروں سے وہ الگ سا ہے

پرکاش فکری