بتوں کی گلی چھوڑ کر کون جائے
یہیں سے ہے کعبہ کو سجدہ ہمارا
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
چلا دختر رز کو لے کر جو ساقی
فرشتہ ہوئے ساتھ گھر دیکھنے کو
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
دوزخ و جنت ہیں اب میری نظر کے سامنے
گھر رقیبوں نے بنایا اس کے گھر کے سامنے
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
جب ملے دو دل مخل پھر کون ہے
بیٹھ جاؤ خود حیا اٹھ جائے گی
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
جب نہ جیتے جی مرے کام آئے گی
کیا یہ دنیا عاقبت بخشوائے گی
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
جو دن کو نکلو تو خورشید گرد سر گھومے
چلو جو شب کو تو قدموں پہ ماہتاب گرے
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
جنوں کی چاک زنی نے اثر کیا واں بھی
جو خط میں حال لکھا تھا وہ خط کا حال ہوا
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
کوچۂ جاناں کی ملتی تھی نہ راہ
بند کیں آنکھیں تو رستہ کھل گیا
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
کیا لطف جو غیر پردہ کھولے
جادو وہ جو سر پہ چڑھ کے بولے
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی