EN हिंदी
نذیر فتح پوری شیاری | شیح شیری

نذیر فتح پوری شیر

4 شیر

بیتے جس کی چھاؤں میں موسم کے دن رات
اپنے من کی آس کا ٹوٹ گیا وہ پات

نذیر فتح پوری




دھرتی کو دھڑکن ملی ملا سمے کو گیان
میرے جب جب لب کھلے اٹھا کوئی طوفان

نذیر فتح پوری




کاغذ کو میں نے دیا شبدوں کا وردان
گیت غزل کے روپ میں مجھے ملا سمان

نذیر فتح پوری




کون اب اس کو اجڑنے سے بچا سکتا ہے
ہائے وہ گھر کہ جو اپنے ہی مکیں کا نہ رہا

نذیر فتح پوری