EN हिंदी
نسیم بھرتپوری شیاری | شیح شیری

نسیم بھرتپوری شیر

8 شیر

اپنی محفل میں مجھے دیکھ کے کہتا ہے وہ بت
کیوں مرے گھر میں مسلمان چلے آتے ہیں

نسیم بھرتپوری




چراغ شام غریبی تھا میں زمانے میں
کسی نے آ کے نہ ٹھنڈا کیا جلا کے مجھے

نسیم بھرتپوری




دے دیں ابھی کرے جو کوئی خوبرو پسند
ہم کو نہیں پسند دل آرزو پسند

نسیم بھرتپوری




دل کی شامت آئی جا کر پھنس گیا
یار کے گیسوئے پر خم کیا کریں

نسیم بھرتپوری




منہ میری طرف ہے تو نظر غیر کی جانب
کرتے ہیں کدھر بات کدھر دیکھ رہے ہیں

نسیم بھرتپوری




تسلیاں بھی نہیں ان کی چھیڑ سے خالی
رلا کے چھوڑتے ہیں وہ ہنسا ہنسا کے مجھے

نسیم بھرتپوری




تمہاری تیغ سے آنکھیں لگی ہیں مرنے والوں کی
یہ لیلیٰ کب مری جاں پردۂ محمل سے نکلے گی

نسیم بھرتپوری




یہ چوٹی کس لیے پیچھے پڑی ہے
تمہاری زلف دل خود مانگ لے گی

نسیم بھرتپوری