اب کے موسم میں یہ معیار جنوں ٹھہرا ہے
سر سلامت رہیں دستار نہ رہنے پائے
محسنؔ بھوپالی
اے مسیحاؤ اگر چارہ گری ہے دشوار
ہو سکے تم سے نیا زخم لگاتے جاؤ
محسنؔ بھوپالی
بات کہنے کی ہمیشہ بھولے
لاکھ انگشت پہ دھاگا باندھا
محسنؔ بھوپالی
بدن کو روندنے والو ضمیر زندہ ہے
جو حق کی پوچھ رہے ہو تو حق ادا نہ ہوا
محسنؔ بھوپالی
ایک مدت کی رفاقت کا ہو کچھ تو انعام
جاتے جاتے کوئی الزام لگاتے جاؤ
محسنؔ بھوپالی
ہماری جان پہ دہرا عذاب ہے محسنؔ
کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے
محسنؔ بھوپالی
ابلاغ کے لئے نہ تم اخبار دیکھنا
ہو جستجو تو کوچہ و بازار دیکھنا
محسنؔ بھوپالی
اس لیے سنتا ہوں محسنؔ ہر فسانہ غور سے
اک حقیقت کے بھی بن جاتے ہیں افسانے بہت
محسنؔ بھوپالی
جانے والے سب آ چکے محسنؔ
آنے والا ابھی نہیں آیا
محسنؔ بھوپالی